Friday, July 26, 2013

Increase IDM DownLoad Speed + IDM Bonus


Increase IDM DownLoad Speed With IDM Optimizer.

NOTE:
IDM Speed Increase krnay k liye ap k Computer main pehlay
Internet Download Manager Latest Registered Installed
hona chahiye.
Agar nehi hai to is Link

www.bit.ly/editoridm
se "Internet Download Manager Latest Registered"DownLoad kr k Install kro.
Phir IDM Speed Increase Software use kro.


DownLoad Method + Software.

Size:  962 KB.



Method:
1. Close Internet Download Manager in Tray Icon
2. Copy "IDM Optimizer.exe" Application
3. Paste into Folder  C:\Program Files\Internet Download Manager
4. Open this Folder  "C:\Program Files\Internet Download Manager"
5. Open  "IDM Optimizer.exe"
6. Click "Maximize Now"
7. In Next Option, Click "OK"
8. RUN IDMan from  "C:\Program Files\Internet Download Manager"

Enjoy IDM with Maximum DownLoad Speed.





Internet Download Manager Registered

Click here To download

Internet Download Manager 
6.17 Build 5 Full  
(19 July 2013) 
Size: 5.35 MB 
With Very Very
EASY And Simple 
Registration Method

                          



Thursday, July 25, 2013

کلکی اوتار

                              ***** کلکی اوتار *****
حال ہی میں بھارت میں شائع ہونے والی کتاب”کلکی اوتار“ نے دنیا بھر ہلچل مچا دی ہے۔ اس کتاب میں يہ بتایا گیا ہے کہ ہندووں کی مذہبی کتابوں میں جس کلکی اوتار کا تذکرہ 
ہے ‘ وہ آخری رسول محمد صلی اﷲ علیہ وسلم بن عبداﷲ ہیں۔


  
DownLoad This Book




 
 
اس کتاب کا مصنف اگر کوئی مسلمان ہوگا تو وہ اب تک جیل میں ہوتا اور اس کتاب پر پابندی لگ چکی ہوتی مگراس کے مصنف پنڈت وید پرکاش برہمن ہندو ہیں اور الہ آباد یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔وہ سنسکرت کے معروف محقق اور اسکالر ہیں۔ انہوں نے اپنی اس تحقیق کو ملک کے آٹھ مشہور معروف محققین پنڈتوں کے سامنے پیش کیاہے جو اپنے شعبے میں مستند گرادنے جاتے ہیں۔ ان پنڈتوں نے کتاب کے بغور مطالعے اور تحقیق کے بعد يہ تسلیم کیاہے کہ کتاب میں پیش کيے گئے حوالے جات مستند اور درست ہیں۔ انہوں نے اپنی تحقیق کا نام ”کلکی اوتار“ یعنی تمام کائنات کے رہنما رکھا ہے۔

ہندووں کی اہم مذہبی کتب میں ايک عظیم رہنما کا ذکر ہے۔ جسے ”کلکی اوتار“ کا نام دیا گیا ہے اس سے مراد حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم ہیں جو مکہ میں پیدا ہوئے۔ چنانچہ تمام ہندو جہاں کہیں بھی ہوں، ان کو کسی کالکی اوتار کا مزید انتظار نہیں کرنا ہے، بلکہ محض اسلام قبول کرنا ہے، اور آخری رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنا ہے جو بہت پہلے اپنے مشن کی تکمیل کے بعد اس دنیا سے تشریف لے گئے ہیں۔ اپنے اس دعوے کی دليل میں پنڈت وید پرکاش نے ہندووں کی مقدس مذہبی کتاب”وید“ سے مندرجہ ذیل حوالے دلیل کے ساتھ پیش کئےہیں۔
  

1۔
 ”وید“ کتاب میں لکھا ہے کہ”کلکی اوتار“ بھگوان کاآخری اوتار ہوگا جو پوری دنیا 
 کوراستہ دکھائے گا۔ان کلمات کاحوالہ دينے کے بعد پنڈت ویدپرکاش يہ کہتے ہیں کہ يہ صرف محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے معاملے میں درست ہو سکتا ہے۔

2۔

”ہندوستان“ کی پیش گوئی کے مطابق”کلکی اوتار“ ايک جزیرے میں پیدا ہوں گے اور يہ عرب علاقہ ہے، جیسے جزیرة العرب کہا جاتا ہے۔

3۔

 مقدس کتاب میں لکھا ہے کہ ”کلکی اوتار“ کے والد کا نام ’‘ وشنو بھگت“ اور والدہ کا نام ” سومانب“ ہوگا۔ سنسکرت زبان میں ” وشنو“ اﷲ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور” بھگت“ کے معنی غلام اور بندے کے ہیں۔ چنانچہ عربی زبان میں ”وشنو بھگت“ کا مطلب اﷲ کا بندہ یعنی ”عبداﷲ“ ہے۔سنسکرت میںسومانب“ کا مطلب امن ہے جو کہ عربی زبان میں ”آمنہ“ ہوگا اور آخری رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) کے والد کا نام عبداﷲ اور والدہ کا نام آمنہ ہے۔

4۔

وید کتاب میں لکھا ہے کہ ”کلکی اوتار“ زیتون اور کھجور استعمال کرے گا۔ يہ دونوں پھل حضور اکرم صلی اﷲ علیہ وسلم کو مرغوب تھے۔ وہ اپنے قول میں سچا اور دیانت دار ہو گا۔ مکہ میں محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے لئے صادق اور امین کے لقب استعمال کيے جاتے تھے۔

5۔

 ”وید “ کے مطابق”کلکی اوتار“ اپنی سر زمین کے معزز خاندان میں سے ہوگا اور يہ بھی محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے بارے میں سچ ثابت ہوتا ہے کہ آپ قریش کے معزز قبیلے میں سے تھے، جس کی مکہ میں بے حد عزت تھی۔

6۔

ہماری کتاب کہتی ہے کہ بھگوان ”کلکی اوتار“ کو اپنے خصوصی قاصد کے ذريعے ايک غار میں پڑھائے گا۔ اس معاملے میں يہ بھی درست ہے کہ محمد صلی اﷲ علیہ وسلم مکہ کی وہ واحد شخصیت تھے، جنہیں اﷲ تعالی نے غار حرا میں اپنے خاص فرشتے حضرت جبرائیل کے ذريعے تعلیم دی۔

7۔

 ہمارے بنیادی عقیدے کے مطابق بھگوان ”کلکی اوتار“ کو ايک تیز ترین گھوڑا عطا فرمائے گا، جس پر سوار ہو کر وہ زمین اور سات آسمانوں کی سیر کر آئے گا۔محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کا” براق پر معراج کا سفر“ کیا يہ ثابت نہیں کرتا ہے؟

8۔

 ہمیں یقین ہے کہ بھگوان ”کلکی اوتار“ کی بہت مدد کرے گا اور اسے بہت قوت عطا فرمائے گا۔ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بدر میں اﷲ نے محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی فرشتوں سے مدد فرمائی۔

9۔

 ہماری ساری مذہبی کتابوں کے مطابق” کلکی اوتار“ گھڑ سواری،تیز اندازی اور تلوار زنی میں ماہر ہوگا۔

پنڈت وید پرکاش نے اس پر جو تبصرہ کیا ہے۔ وہ اہم اور قابل غور ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ گھوڑوں،تلواروں اور نیزوں کا زمانہ بہت پہلے گزر چکاہے۔اب ٹینک،توپ اور مزائل جیسے ہتھیار استعمال میں ہیں۔ لہذا يہ عقل مندی نہیں ہے۔ کہ ہم تلواروں،تیروں اور برچھیوں سے مسلح ”کلکی اوتار“ کا انتظار کرتے رہیں۔حقیقت يہ ہے کہ مقدس کتابوں میں ”کلکی اوتار“ کے واضح اشارے حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے بارے میں ہیں جو ان تمام حربی فنون میں کامل مہارت رکھتے تھے۔ ٹینک توپ اور مزائل کے اس دور میں گھڑ سوار، تیغ زن اور تیرا نداز کالکی اوتار کا انتظار نری حماقت ہے۔

******************************
*****************

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے


ركوع سے اٹھنے كے بعد ہاتھ كہاں ركھے جائيں ؟


ركوع سے اٹھنے كے بعد ہاتھ كہاں ركھے جائيں ؟

ركوع سے اٹھ كر ہاتھ كہاں ركھے جائيں گے ؟ ميں نے بعض لوگوں كو سينہ پر ہاتھ ركھے ہوئے اور بعض كو ہاتھ چھوڑے ہوئے ديكھا ہے.


الحمد للہ:

ركوع سے اٹھ كر ہاتھ ركھنے كى كيفيت ميں صحيح يہ ہے كہ داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، اور ہاتھ نہ چھوڑے جائيں.

شيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:

" ظاہر يہ ہوتا ہے كہ سنت يہ ہے داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھا جائے، كيونكہ سھل بن سعد الثابت رضى اللہ تعالى عنہ كى بخارى شريف ميں عمومى حديث ہے جس ميں بيان ہوا ہے كہ:

" لوگوں كو حكم ديا جاتا تھا كہ وہ نماز ميں اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھيں "

چنانچہ اگر آپ اس حديث كے عموم كو ديكھيں كہ " نماز ميں " يہاں يہ بيان ہوا ہے نماز ميں اور يہ نہيں كہا گيا كہ " قيام ميں " تو آپ كے ليے يہ واضح ہو گا ركوع كے بعد اٹھ كر بھى ہاتھ باندھنے مشروع ہيں؛ اس ليے كہ نماز ميں ركوع كى حالت ميں دونوں ہاتھ گھٹنوں پر اور سجدہ كى 
                   حالت ميں زمين پر، اور بيٹھنے كى حالت ميں دونوں رانوں پر، اور قيام كى حالت ميں ـ 
يہ ركوع سے قبل اور ركوع كے بعد دونوں كو شامل ہے ـ
انسان اپنا داياں ہاتھ بائيں بازو پر ركھے.

صحيح يہى ہے.

ديكھيں: الشرح الممتع ( 3 / 146 ).

واللہ اعلم .


Tuesday, July 23, 2013

VOTE MY BLOG.
excellent
v.good
good
progressive
You may select multiple answers.
  Show results

Votes so far: 1
Days left to vote: 4

Saturday, July 20, 2013

اہل حدیث کون ہیں ؟


اہل حدیث کون ہیں اوران کے امتیازات وصفات کیا ہیں ؟
اہل حدیث کون ہیں ؟ 




الحمد للہ

اہل حدیث کی اصطلاح ابتداہی سے اس گروہ کی پہچان رہی جو سنت نبویہ کی تعظیم اوراس کی نشراشاعت کا کام کرتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کےصحابہ کے عقیدہ جیسا اعتقاد رکھتا اورکتاب وسنت کوسمجھنے کے لیے فہم صحابہ رضي اللہ تعالی عنہم پرعمل کرتے جو کہ خیرالقرون سے تعلق رکھتے ہیں ، اس سے وہ لوگ مراد نہیں جن کا عقیدہ سلف کے عقیدہ کے خلاف اوروہ صرف عقل اوررائ اوراپنے ذوق اورخوابوں پراعمال کی بنیادرکھتے اوررجوع کرتے ہيں۔

اوریہی وہ گروہ اورفرقہ ہے جوفرقہ ناجيہ اورطائفہ منصورہ جس کا ذکر احادیث میں ملتا ہے اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان :
( ہروقت میری امت سے ایک گروہ حق پررہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا ، حتی کہ اللہ تعالی کا حکم آجاۓ تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1920 ) ۔
بہت سارے آئمہ کرام نے اس حدیث میں مذکور گروہ سے بھی اہل حدیث ہی مقصودو مراد لیا ہے ۔
اہل حدیث کے اوصاف میں آئمہ کرام نے بہت کچھ بیان کیا ہے جس میں کچھ کا بیان کیا جاتا ہے :
1 - امام حاکم رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
امام احمد رحمہ اللہ تعالی نے اس حدیث کی بہت اچھی تفسیر اورشرح کی ہے جس میں یہ بیان کیا گيا کہ طائفہ منصورہ جوقیامت تک قائم رہے گا اوراسے کوئ بھی ذلیل نہیں کرسکے گا ، وہ اہل حدیث ہی ہيں ۔
تواس تاویل کا ان لوگوں سے زیادہ کون حق دار ہے جو صالیحین کے طریقے پرچلیں اورسلف کے آثارکی اتباع کریں اوربدعتیوں اورسنت کے مخالفوں کوسنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دبا کررکھیں اورانہیں ختم کردیں ۔ دیکھیں کتاب : معرفۃ علوم الحديث للحاکم نیسابوری ص ( 2 - 3 ) ۔
2 - خطیب بغدادی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
اللہ تعالی نے انہیں ( اہل حدیث ) کوارکان شریعت بنایا اور ان کے ذریعہ سے ہرشنیع بدعت کی سرکوبی فرمائ‏ تویہ لوگ اللہ تعالی کی مخلوق میں اللہ تعالی کے امین ہیں اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم اوران کی امت کے درمیان واسطہ و رابطہ اورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملت کی حفاظت میں کوئ‏ دقیقہ فروگزاشت نہیں کرتے ۔
ان کی روشنی واضح اور ان کے فضائل پھیلے ہوۓ اوران کے اوصاف روز روشن کی طرح عیاں ہيں ، ان کا مسلک ومذھب واضح و ظاہر اور ان کے دلائل قاطع ہیں اہل حدیث کے علاوہ ہر ایک گروہ اپنی خواہشات کی پیچھے چلتا اور اپنی راۓ ہی بہترقرار دیتا ہے جس پراس کا انحصار ہوتا ہے ۔
لیکن اہل حدیث یہ کام نہیں کرتے اس لیے کہ کتاب اللہ ان کا اسلحہ اورسنت نبویہ ان کی دلیل و حجت ہے اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا گروہ ہیں اوران کی طرف ہی ان کی نسبت ہے ۔
وہ اھواء وخواہشا ت پرانحصار نہیں کرتے اورنہ ہی آراء کی طرف ان کا التفات ہے جوبھی انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایات بیان کی ان سے وہ قبول کی جاتی ہیں ، وہ حدیث کے امین اور اس پرعدل کرنے والے ہیں ۔
اہل حدیث دین کے محافظ اوراسے کے دربان ہيں ، علم کے خزانے اورحامل ہیں ،جب کسی حدیث میں اختلاف پیدا ہوجاۓ تواہل حدیث کی طرف ہی رجوع ہوتا ہے اورجو وہ اس پرحکم لگا دیں وہ قبول ہوتااورقابل سماعت ہوتا ہے ۔
ان میں فقیہ عالم بھی اوراپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رفعت کے امام بھی ، اورزھد میں یدطولی رکھنے والے بھی ، اورخصوصی فضیلت رکھنے والے بھی ، اورمتقن قاری بھی بہت اچھے خطیب بھی ، اوروہ جمہورعظیم بھی ہیں ان کا راستہ صراط مستقیم ہے ، اورہربدعتی ان کے اعتقاد سے مخالفت کرتا ہے اوران کے مذھب کے بغیر کامیابی اورسراٹھانا ممکن نہیں ۔
جس نے ان کے خلاف سازش کی اللہ تعالی نے اسے نیست نابود کردیا ، جس نے ان سے دشمنی کی اللہ تعالی نے اسے ذلیل ورسوا کردیا ، جوانہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے وہ انہیں کچھ بھی نقصان نہيں دے سکتا ، جوانہیں چھوڑ کرعلیحدہ ہوا کبھی بھی کامیاب نہیں ہوسکتا ۔
اپنی دین کی احتیاط اورحفاظت کرنے والا ان کی راہنمائ کا فقیر ومحتاج ہے ، اوران کی طرف بری نظر سے دیکھنے والے کی آنکھیں تھک کرختم ہوجائيں گی ، اوراللہ تعالی ان کی مدد و نصرت کرنے پرقادر ہے ۔ دیکھیں کتاب : شرف اصحاب الحدیث ص ( 15 ) ۔
3 – شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کا کہنا ہے :
تواس سے یہ ظاہرہوا کہ فرقہ ناجیہ کے حقدارصرف اورصرف اہل حدیث و سنت ہی ہیں ، جن کے متبعین صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرتے ہیں اورکسی اورکے لیے تعصب نہیں کرتے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال واحوال کوبھی اہل حدیث ہی سب سے زيادہ جانتے اوراس کا علم رکھتے ہيں ، اوراحادیث صحیحہ اورضعیفہ کے درمیان بھی سب سے زيادو وہی تیمیز کرتے ہيں ، ان کے آئمہ میں فقہاء بھی ہیں تواحادیث کے معانی کی معرفت رکھنے والے بھی اوران احادیث کی تصدیق ،اورعمل کے ساتھ اتباع و پیروی کرنے والے بھی ، وہ محبت ان سے کرتے ہیں جواحادیث سے محبت کرتا ہے اورجواحادیث سے دشمنی کرے وہ اس کے دشمن ہيں ۔
وہ کسی قول کو نہ تومنسوب ہی کرتے اورنہ ہی اس وقت تک اسے اصول دین بناتے ہیں جب تک کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہ ہو ، بلکہ وہ اپنے اعتقاد اور اعتماد کا اصل اسے ہی قرار دیتے ہیں جوکتاب وسنت نبی صلی اللہ علیہ وسلم لاۓ ۔
اور جن مسا‏ئل میں لوگوں نے اختلاف کیا مثلا اسماءو صفات ، قدر ، وعید ، امربالمعروف والنھی عن المنکر ،وغیرہ کواللہ اوراس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹاتے ہیں ، اورمجمل الفاظ جن میں لوگوں کا اختلاف ہے کی تفسیر کرتے ہیں ، جس کا معنی قران وسنت کےموافق ہو اسے ثابت کرتے اورجوکتاب وسنت کے مخالف ہواسے باطل قرار دیتے ہیں ، اورنہ ہی وہ ظن خواہشات کی پیروی کرتے ہيں ، اس لیے کہ ظن کی اتباع جھالت اوراللہ کی ھدایت کے بغیر خواہشات کی پیروی ظلم ہے ۔ مجموع الفتاوی ( 3/347 ) ۔
اورجس بات کا ذکر ضروری ہے وہ یہ کہ ہر وہ شخص اہل حدیث ہے جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پرعمل پیرا ہوتا اورحدیث کوہرقسم کے لوگوں پرمقدم رکھتا ہے چاہے وہ کتنا ہی بڑا عالم و حافظ اورفقیہ یا عام مسلمان ہی کیوں نہ ہووہ حدیث کومقدم رکھتا ہوتو اسے اہل حدیث کہا جاۓ گا ۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :
ہم اہل حدیث سے صرف حدیث لکھنے اور سننے اور روایت کرنے والا ہی مراد نہیں لیتے ، بلکہ ہر وہ شخص جس نے حدیث کی حفاظت کی اوراس پرعمل کیا اوراس کی ظاہری وباطنی معرفت حاصل کی ، اور اسی طرح اس کی ظاہری اورباطنی طور پر اتباع وپیروی کی تو وہ اہل حديث کہلا نے کا زيادہ حقدار ہے ۔اوراسی طرح قرآن بھی عمل کرنے والا ہی ہے ۔
اوران کی سب سے کم خصلت یہ ہے کہ وہ قرآن مجید اورحدیث نبویہ سے محبت کرتے اوراس کی اور اس کے معانی کی تلاش میں رہتے اوراس کے موجبات پرعمل کرتے ہیں ۔ مجموع الفتاوی ( 4/ 95 ) ۔
اوراس مسئلہ میں آئمہ کرام کی بحث و کلام توبہت زيادہ ہے ، آپ مزید تفصیل کے لیے اوپربیان کیے گۓ مراجع سے استفادہ کرسکتے ہیں ، اوراسی طرح مجموع الفتاوی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی چوتھی جلد بھی فائد مند ہے ،
واللہ اعلم .


الشیخ محمد صالح المنجد

Friday, July 19, 2013

مسنون دعائیں

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔وبعد!۔

قرآنی دُعائیں
سَبْحاَنَ اﷲِ وَبِحَمْدِہ عَدَدَ خَلْقِہ وَرِضٰی نَفْسِہ وَ زِنَۃَ عَرْشِہ وَمِدَ ادَ کَلِمَاتِہ
 (صحیح مسلم)
اﷲکی تعریف اس کی مخلوق کی گنتی کے برابر اور اس کی ذات کی خوشنودی کے موافق اور عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی سیاہی کے برابر اس کی پاکی بیان کرتا ہوں۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی اٰلِ مُحَمَّدٍ
اے اﷲ! حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما۔
 (مسلم)

رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ ، وَیَسِّرْلِیْ اَمْرِیْ وَاحْلُلْ عُقْدَۃً مِّنْ لِسَانِیْ یَفْقَھُوْا قَوْلِیْ
 (طٰہ:٢٥:٢٨)۔
اے میرے رب!میرا سینہ کھول دے،اور میرے لیے میرا کام آسان کردے ،اور میری زبان کی گرہ کھول دے تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں

رَبِّ زِدْنِیْ عِلْمًا
اے میرے پروردگار! میرے علم میں اضافہ فرما
 (طٰہٰ : ١١٤)۔

رَبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا
اے میرے رب! میرے والدین پر رحم فرما ،جس طرح انہوں نے بچپن میں مجھے پالا تھا
 (بنی اسرائیل :٢٤)۔

رَبِّ اِنِّی لِمَا اَنْزَلْتَ اِلَیَّ مِنْ خَیْرٍ فَقِیْر
 (القصص:٢٤)۔ٍ
'پروردگار! جو بھی خیر تو مجھ پر نازل کردے ،میں اس کا محتاج ہوں'

رَبِّ لَا تَذَ رْنِیْ فَرْدًا وّ اَنْتَ خَیْرُ الْوارِثِیْنَ

'اے پروردگار !مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے
(الانبیاء:٨٩)۔
رَبِّ اغْفِرْ وَاْرحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ
اے میرے رب! درگزر فرما،اور رحم کر اور تُو سب رحیموں سے بڑھ کر رحیم ہے
 (المؤمنون : ١١٨)۔

اَعُوْذُ بِاﷲِ اَنْ اَکُوْنَ مِنَ الْجَاھِلِیْنَ
میں اس (بات ) سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہلوں سی باتیں کرو
 (البقرۃ : ٦٧)۔

رَبِّ ھَبْ لِیْ حُکْمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ وَاجْعَلْ لِیْ لِسَانَ صِدْقٍ فِی الْاٰخِرِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنْ وَّرَثَۃٍ جَنَّۃٍ النَّعِیْمٍ وَلَا تُخْزِنِیْ یَوْمَ یُبْعَثُوْنَ
اے میرے رب! مجھے حکم عطاکر اور مجھے صالحوں کے ساتھ ملا اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطاکر اور مجھے نعمتوں بھری جنت کے وارثوں میں شامل فرما ،اور مجھے دوبارہ جی اٹھنے کے دن رسوا نہ کرنا
(الشعراء : ٨٣ تا ٨٥،٨٧)۔

رَبِّ انْصُرْنِیْ عَلَی القَوْمِ الْمُفْسِدِیْنَ
اے میرے رب!ان مفسدوں کے مقابلے میں میری مدد فرما
 (العنکبوت:٣٠)۔

رَبِّ ابْنِ لِیْ عِنْدَکَ بَےْتًا فِی الجَنَّٰۃِ
اے میرے رب! میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا
 (التحریم)۔

رَبِّ اَنْزِلْنِیْ مُنْزَلًا مُبٰرَکًا وَّ اَنْتَ خَیْرُ المُنْزِلِیْنَ
پروردگار! مجھ کو برکت والی جگہ اتاراور تو بہترین جگہ اتارنے والا ہے۔
 (المؤمنون:٢٩)

لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْتُ مِنَ الظّٰلِمِیْنَ
نہیں ہے کوئی الٰہ مگر تو پاک ہے تیری ذات ،بے شک میں ہی ظالموں میں سے ہوں
 (الانبیاء : ٨٧)

اَنِِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ
(ّاے میرے رب!) مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے (الانبیاء : ٨٣)۔

رَبِّ جَعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ رَبَّنَا اغْفِرْلِیْ وَلِوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الْحِسَابُ
اے میرے پروردگار!مجھے نماز قائم کرنے والا بنا اور میری اولاد کو بھی۔اے ہمارے رب!دعا قبول کر پروردگار!مجھے اور میرے والدین کو اور سب ایمان لانے والوں کو اُس دن معاف کردینا جب حساب قائم ہوگ
ا (ابراھیم : ٤٠ـ٤١)۔

رَبِّ اَوْزِعنِیْ اَنْ اَشْکُرَنِعْمَتِکَ الَّتِی اَنعَمتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صٰلِحًا تَرْضٰہُ وَاَدْخِلْنِیْ بِرَحْمَتِکَ فِیْ عِبَادَکَ الصَّلِحِیْنَ
اے میرے رب! مجھے قابو میں رکھ کہ میں تیرے احسان کا شکر ادا کرتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور ایسا عمل کروں جو تجھے پسند آئے اور اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے صالح بندوں میں داخل کر
 (النمل : ١٩)

رَبِّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اَسْئَلَکَ مَا لَیْسَ لِیْ بِہ عِلْم وَ اِلَّا تَغْفِرْلِیْ وَتَرْحَمْنِی اَکُنْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ
اے میرے رب!میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ وہ چیز تجھ سے مانگوں جس کا مجھے علم نہیں۔ اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور رحم نہ فرمایا تو میں برباد ہوجاؤں گ
ا (ھود:٤٧)۔

رَبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدقٍ وَّاَخْرَجْنِیْ مُخْرَجَ صِدقٍ وَّاجْعَلْ لِیْ مِنْ لَدُنْکَ سُلْطٰنًا نَصِیْرًا
پروردگار!مجھ کو جہاں بھی تو لے جا سچائی کے ساتھ لے جا اور جہاں سے بھی نکال سچائی کے ساتھ نکال اور اپنی طرف سے ایک اقتدار کو میرا مددگار بنادے
 (بنی اسرائیل:٨٠)۔


رَبِّ اَعُوْذُبِکَ مِنْ ھَمَزَاتِ الشَّیْطٰنِ ، وَاَعُوْذُبِکَ رَبِّ اَنْ یُحْضَرُوْنِ
پروردگار! میں شیطان کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ،اور اے میرے رب !میں تو اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں (المؤمنون : ٩٧ـ٩٨)۔

رَبِّ اَوْزِعْنِیْ اَنْ اَشْکُرَ نِعْمَتَکَ الَّتِیْ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ وَعَلٰی وَالِدَیَّ وَاَنْ اَعْمَلَ صَالِحًا تَرْضٰہ وَاَصْلِحْ لِی فِی ذُرِّیَتِیْ ، اِنِّیْ تُبْتُ اِلیْکَ وَاِنِّیْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ
اے میرے رب! مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر اداکروں جو تونے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں ،اور ایسا نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہوجائے ،اور میری اولاد کو بھی نیک بناکر مجھے سکھ دے ،میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور میں تیرے فرماں بردار بندوں میں سے ہوں (الاحقاف:١٥)۔

فَاطِرَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اَنْتَ وَلِیّ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ تَوفَّنِیْ مُسْلِمًا وَّ اَلْحِقْنِیْ بِالصّٰلِحِیْنَ
اے زمین وآسمان کے بنانے والے !تو ہی دنیا اور آخرت میں میرا سرپرست ہے ۔میرا اخاتمہ اسلام پر کر اور مجھے صالحین کے ساتھ ملا (یوسف:١٠١)۔

رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ
اے ہمارے رب! ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں دنیا سے اٹھا تو اس حال میں کہ ہم تیرے تابع فرمان ہوں (الاعراف:١٢٦)۔

رَبَّنَا اِنَّنَا اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ہمارے رب!ہم ایمان لائے ہماری خطاؤں سے درگزر فرما اور ہمیں آتشِ دوزخ سے بچا لے (اٰل عمران :١٦)۔

رَبَّنَا اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاْغْفِرلَنَا اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْء قَدِْر
اے ہمارے رب! ہمارا نور ہمارے لئے مکمل کردے اور ہم سے درگزر فرما تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (التحریم:٨)

رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنَْٰا حَسَنَہً وَّ فی الْاٰخِرۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا (البقرۃ:٢٠١)۔

رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ اِنَّ عَذَابَھَا کَانَ غَرَامًا ، اِنَّھَا سَآءَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا
اے ہمارے رب !ہمیں جہنم کے عذاب سے بچالے ۔اس کا عذاب تو جان کا لاگوہے وہ تو بہت ہی برا جائے قرار اور مقام ہے (الفرقان:٦٥ـ٦٦)۔

رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیٰتِنا قُرَّۃَ اَعیُنٍ وَّ اجْعَلْنَا للْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا
اے ہمارے رب!ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطافرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا (القرقان:٧٤)۔

رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ
اے ہمارے رب!ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا اب اگر تونے ہم سے درگزر نہ فرمایا اور رحم نہ کیا تو یقینا ہم خسارہ اٹھانے والوں سے ہوجائیں گے (الاعراف: ٢٣)۔

رَبَّنَا اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الکَافِرِیْنَ
اے ہمارے رب!ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمارے قدم جمادے اور کافر قوم پر ہمیں فتح نصیب کر (البقرۃ:٢٥٠)۔

رَبَّنَا اٰتِنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً وَّ ھییْ لَنَا مِنْ اَمْرِنَا رَشَدًا
اے ہمارے رب !ہمیں اپنی خاص رحمت سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کردے (الکہف:١٠)۔

رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِلْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ وِنَجِّنَا بِرَحْمَتَکَ مِنَ الْقَوْمِ الکٰفِرِیْنَ
اے ہمارے رب! ہمیں ظالم لوگو ں کے لیے فتنہ نہ بنا اور اپنی رحمت سے ہمیں کافروں سے نجات دے (یونس:٨٥ـ٨٦)۔

رَبَّنَا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَالِیْکَ اَنَبْنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُ
اے ہمارے رب !تیرے ہی اوپر ہم نے بھروسہ کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کرلیا اور تیرے ہی حضور پلٹنا ہے (الممتحنۃ : ٤)۔

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ، اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَابُ
پروردگار! جب تو ہمیں سیدھے رستے پر لگا چکا ہے تو پھر ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کرنا ،اور ہمیں اپنے خزائے فیض سے رحمت عطا کر کہ تو ہی فیاض حقیقی ہے (اٰل عمران:٨)۔

رَبَّنَا اٰمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَبَعْنَا الرَّسُولَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشٰھِدِیْنَ
مالک!جو تو نے فرمان نازل کیا ہے ہم نے اسے مان لیا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی قبول کی، ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔ (اٰل عمران : ٥٣)۔

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَا اِنَّکَ رَءُ وْف رَّحِیْم
اے ہمارے رب! ہمیں اور ہمارے ان سب بھائیوں کو بخش دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے لیے کوئی بغض نہ رکھ ۔اے ہمارے رب!تو بڑا مہربان اور رحیم ہے(الحشر:١٠)۔

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فیْ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الکَافِرِیْنَ
اے ہمارے رب!ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما۔ ہمارے کام میں تیری حدود سے جو تجاوز ہوگیا ہواُسے معاف فرما اور ہمارے قدم جمادے اور کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما(اٰل عمران :١٤٨)۔

رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذُنَآ اِنْ نَسِیْنَآ اَو اَخْطَانَا ' رَبَّنَا وَلَا تَحْمِلْ عَلَیْنَا اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَہ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا ' رَبَّنَا وَلَا تُحَّمِلْنَا مَالَا طَاقَۃَ لَنَا بِہ ' وَاعْفُ عَنَّاوَاغْفِرلَنَا وَارْحَمْنَا ' اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الکٰافِرِیْنَ
اے ہمارے رب!ہم سے بھول چوک میں جو قصور ہوجائیں ان پر گرفت نہ کر اور ہم پر و ہ بوجھ نہ ڈال ،جو تو نے ہم سے پہلے لوگوں پرڈالا تھا پروردگار !جس بار کواٹھانے کی طاقت ہم میں نہیں ہے وہ ہم پر نہ رکھ ،ہمارے ساتھ نرمی کر ،ہم سے درگزر فرما ،ہم پر رحم کر ،تو ہمارا مولا ہے کافروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما (البقرۃ:٢٨٦)۔

رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوبَنَا وَکَفَّرْ عَنَّا سَیّاٰتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِ رَبَّنَا وَاٰتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلٰی رُسُلِکَ وَلَا تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِہَامَۃِ' اِنَّکَ لَا تُخْلِفُ الْمِیْعَادِ
اے ہمارے رب!ہمارے گناہ معاف فرمادے اور ہم سے ہماری برائیاں دور فرمادے اور ہمیں نیکوکاروں کے ساتھ فوت کرنا، اے ہمارے رب!ہمیں وہ عطا کر جس کا تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے وعدہ کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کرنا ۔بے شک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا (آل عمران:١٩٣ـ١٩٤)۔

حَسْبِیَ اﷲُ لَآ اِلٰہَ الَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلْتُ وَھُوَ رَبُّ الْعَرْشِ العَظِیْمِ
مجھے اﷲہی کافی ہے ۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے اس پر بھروسہ کیا اور وہی عرشِ عظیم کا مالک ہے (سورۃ التوبۃ :١٢٩)۔

رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا ' اِنَّکَ اَنْتَ السَّمَیْعُ الْعَلِیْمُ ' وَتُبْ عَلَیْنَا ' اِنَّکَ اَنْتَ التََّّواب الرَّحِیْمُ
اے ہمارے رب !ہم سے یہ خدمت قبول کرلے ،تو سب کی سننے اور سب کچھ جاننے والا ہے اور ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما ۔تو بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے

اَللّٰھُمَّ فَقِّھْنِیْ فِی الدِّیْنِ
اے اﷲ! مجھے دین کی سمجھ عطافرما (بخاری)

اَللّٰھُمَّ حَاسِبْنِیْ حِسَابًا یَّسِیْرًا
اے اﷲ! میرے حساب کو آسان فرمادے(مستدرک حاکم)

یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ عَلٰی دِیْنِکَ
اے دِلوں کو پھیرنے والے !میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ (ترمذی)

یَامُصرِّفَ الْقُلُوْبِ صَرِّفْ قَلْبِیْ عَلٰی طَاعَتِکَ
اے دِلوں کو پھیرنے والے ! میرے دل کواپنی اطاعت پر پھیر دے (مسلم)

اَللّٰھُمَّ اَلْھِمْنِیْ رُشْدِیْ وَاَعِذُّنِیْ مِنْ شَرٍّ نَفْسِیْ
اے اﷲ! میرے دل میں ہدایت ڈال دے ،اور مجھے میرے نفس کی برائی سے بچا (ترمذی)

اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلٰی غَمَرَاتِ الْمَوْتِ وَسَکَرَاتِ الْمَوْتِ
اے اﷲ! موت کی سختیوں اور اُس سے طاری ہونے والی بے ہوشیوں میں میری مدد فرما (ترمذی)

اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُو کَرِْیم تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّیْ
اے اﷲ! تومعاف کرنے والا ،کرم کرنے والاہے۔ اور معاف کرنے کو پسند کرتا ہے سو میرے گناہ معاف کردے (ترمذی)

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْھُدٰی وَالتُّقٰی وَالعَفَافَ وَالْغِنٰی
اے اﷲ!بے شک میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری ،عفت اور (لوگوں سے )بے پرواہی مانگتا ہوں (مسلم)

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ عِلْمًا نَّافِعًا وَّ رِزْقًا طَیِّبًا وَ عَمَلًا مُتَقَبَّلًا
اے اﷲ!میں تجھ سے نفع دینے والے علم،اور پاکیزہ رزق اور قبول ہونے والے عمل کا سوال کرتاہوں (مشکٰوۃ)

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ اَوْسَعَ رِزْقِکَ عَلَیَّ عِنْدَ کِبَرٍ سِنِّیْ وَانْقِطَاعِ عُمُرِیْ
اے اﷲ!مجھ پر میرے بڑھاپے اور میری عمر کے ختم ہونے تک اپنا رزق کشادہ رکھنا (الحاکم)

اَللّٰھُمَّ اکْفِنِیْ بِحَلَالِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاَغنِنیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ
اے اﷲ!میری کفایت کر اپنے حلال کردہ کے ساتھ ،اپنے حرام کردہ سے (بچاکر)میری کفایت کر اور مجھے اپنے فضل سے اپنے سوا ہر کسی سے بے پرواہ کردے (ترمذی)۔

اَللّٰھُمَّ انْفَعْنِی بِمَا عَلَّمْتَنِیْ وَ عَلِّمْنِیْ مَا یَنْفُعُنِیْ وَ زِدْنِی عِلْمًا
اے اﷲ!جو تو نے مجھے سکھایاہے اس کے ساتھ مجھے نفع دے اورمجھے سکھا جو مجھے نفع دے اور میرے علم میں اضافہ کر (ابن ماجہ)۔